Pakistan Affairs

6/recent/ticker-posts

دنیا کو ہلا دینے والی فلسطینی بچّے کی تصویر بنانے والے نے کیا بتایا ؟

اسرائیلی قابض افواج کے ہاتھوں 16 سالہ فلسطینی فوزی الجنیدی کی گرفتاری کی تصویر ایک عالمی علامت کی صورت اختیار کر گئی ہے۔ یہ تصویر فسلطینی اسرائیلی تنازع میں اُن سنگین خلاف ورزیوں کی عکّاسی کر رہی ہے جن کا فلسطینی بچوں کو قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے سامنا ہے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ نے مذکورہ فلسطینی نو عمر لڑکے فوزی کے چچا رشاد الجنیدی سے بات چیت کی۔ رشاد نے بتایا کہ اس کا بھتیجا ابھی تک عوفر کی جیل میں زیر حراست ہے اور اب اس کے خلاف اسرائیلی فیصلے کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ رشاد کے مطابق فوزی الخلیل شہر میں گھر کا کچھ سامان خریدنے کے واسطے نکلا تھا۔ اس دوران بیت المقدس کے فیصلے پر احتجاج کرنے والے فلسطینی لڑکوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپ شروع ہو گئی۔
 اسرائیلی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد نے فوزی کو گرفتار کر لیا اور اس کو زدوکوب کیا۔ بعد ازاں اسے رام اللہ کے قریب عوفر جیل منتقل کر دیا گیا۔ فوزی ایک غریب فلسطینی گھرانے کا سب سے بڑا بیٹا ہے۔ وہ گھر کے مالی اخراجات میں ہاتھ بٹانے کے تعلیم چھوڑ کر کام کرنے پر مجبور ہو گیا۔ 

فوزی کی گرفتاری کی مشہور ہونے والی تصویر صحافی عبدالحفیظ الہشلمون نے لی جو یورپی نیوز ایجنسی کے لیے بطور کیمرہ مین کام کر تا ہے۔ الہشلمون نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ "فوزی کی گرفتاری کے وقت اسے شدید صدمہ اور تکلیف پہنچی۔ تقریبا 23 اسرائیلی فوجیوں نے اسے گرفتار اور پھر زدوکوب کیا۔ مجھے فخر ہے کہ میں اس تصویر کو لینے میں کامیاب رہا اور اس کو دنیا بھر میں پھیلا دیا۔ البتہ یقین جاںیے کہ فوزی کا درد اور کرب کہیں زیادہ بڑا ہے"۔
فلسطینی لڑکے فوزی کی تصویر میں نظر آنے والی سنگ دلی اور سفاکیت کی مثال بہت کم ملتی ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے رواں سال کے دوران اب تک ایک ہزار فلسطینی بچوں کو گرفتار کیا۔ ان میں 300 کے قریب اب بھی عوفر کی جیل میں موجود ہیں جن کے خلاف مختلف فیصلے جاری ہو چکے ہیں۔

 

Post a Comment

0 Comments